سبق نمبر05، عقیدۂ رسالت

  • Home
  • سبق نمبر05، عقیدۂ رسالت
Shape Image One

عقیدہ رسالت

advanced divider

سوال ۴

عقیدہ ختم نبوت کی قرآن حدیث کی روشنی میں وضاحت کیجیے

:جواب

:عقیدہ ختم نبوت

:ختم کے لغوی معنی

عربی زبان میں ختم کے لغوی معنی مہر لگانے، بند کرنے، آخر تک پہنچانے، کسی کام کو پورا کر کے فارغ ہو جانے کے ہیں۔ خاتَم اور خاتِم کے الفاظ اسی لفظ ختم سے ماخوذ ہیں۔ خاتَم اسم (noun )ہے جس کے معنی مہر (seal)اور خاتِم اسم فاعل یعنی(subject)ہیں جس کے معنی ہیں، ختم کرنے والے۔

:خاتَم النبیین اور خاتِم النبیین کے لغوی معنی

خاتَم النبیین کے معنی ہیں نبوت کے سلسلے پر آخری مہر اور خاتِم النبیین کے معنی ہیں سلسلہ نبوت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے والے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نبوت اور رسالت کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں۔

:ختم نبوت کا مفہوم

ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ جناب آدمؑ سے نبوت و رسالت کا جو سلسلہ شروع ہوا اور یکے بعد دیگرے کئی انبیاء آئے۔ کچھ کے پاس اپنی علیحدہ آسمانی کتابیں اور مستقل شریعتیں تھیں اور کچھ اپنے سے پہلے انبیاء کی کتابوں اور شریعتوں پر عمل پیرا تھے۔ یہ سلسلہ حضرت محمد مصطفی ٰخاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر آ کر ختم ہو گیا۔

  • آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر ایک جامع اور ہمیشہ رہنے والی کتاب نازل ہوئی۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو کامل شریعت دی گئی۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر دین کی تکمیل ہوئی۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شریعت نے پہلی تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیا۔

لہذا اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد کسی قسم کا کوئی دوسرا نبی یا رسول (خواہ حقیقی ہو یا ظلی)قیامت تک نہیں آئے گا۔

:عقیدہ ختم نبوت قرآن کریم کی روشنی میں

  • ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کی بنیادی عقائد میں سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں، اللہ تعالی کے آخری نبی اور رسول ہیں۔  نبوت اور رسالت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات مبارک پر ختم کر دی گئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی یارسول آنے والا نہیں ہے۔ جو شخص ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتا، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

    اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔ (سورہ احزاب آیت ۴۰)

    وضاحت:  امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے مفردات القرآن میں لفظ خاتم کے معنی بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو خاتم النبیین اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے نبوت کو ختم کر دیا۔

:عقیدہ ختم نبوت قرآن کریم کی روشنی میں

ختم نبوت اسلام کا نہایت اہم عقیدہ ہے۔ اس عقیدہ پر ایمان کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں کہلا سکتا۔ ختم نبوت کے حوالے سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار ارشادات کتب حدیث میں موجود ہیں جن میں سے چند ارشادات حسب ذیل ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:بے شک مجھے اللہ تعالی نے لوح محفوظ میں خاتم النبیین اس وقت لکھا ہوا تھا جبکہ آدم علیہ السلام ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم)

رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: بے شک رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔ میرے بعد کوئی رسول ہیں اور نہ کوئی نبی ہے ۔ (سنن ترمذی، مسند احمد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:

  • مجھے دیگر انبیاء علیہم السلام پر چھ چیزوں میں فوقیت دی گئی ہے۔
  • مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں ۔
  • میری رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے ۔
  • میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئی ہیں۔
  • میرے لیے پوری زمین کو مسجد اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے۔
  • مجھے تمام مخلوقات کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اور مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ ( صحیح مسلم)