سبق نمبر01، ایمانیات

  • Home
  • سبق نمبر01، ایمانیات
Shape Image One

ایمانیات

advanced divider

:مختصر سوالات کے جوابات

سوال ۱

ایمان کا مفہوم کیا ہے؟

:جواب

:ایمان کے لغوی معنی

ایمان عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی یقین کرنے، تصدیق کرنے، اقرار کرنے اور دل سے کسی بات کو مان لینے کے ہیں یعنی زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء سے عمل تینوں کا نام ایمان ہے۔

:ایمان کی اصطلاحی تعریف

ایمان کی تعریف علماء و مفسرین نے ان الفاظ میں بیان کی ہے:

اٰمَنْتُ بِاللہِ وَمَلٰئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللہِ تَعَالٰی وَالْبَعْثِ بَعْدَالْمَوْتِ ؕ

ترجمہ:          میں ایمان لایا اﷲپر ،اس کے فرشتوں پر ،اس کی کتابوں پر ،اس کے رسولوں پر ،قیامت کے دن پر ، اس بات پر کہ ہر بھلائی اور برائی اﷲتعالیٰ نے مقدر فرما دی ہے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے

:ایمان کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں

ایمان کی اہمیت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:  بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر اور اللہ کی کتابوں اور اس کے نبیوں پر ایمان لائیں۔  (سورہ البقرہ آیت:۱۷۷)

سوال۲

عبادت کسے کہتے ہیں؟

:جواب

:عبادت کے لغوی معنی

عبادت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی انتہائی عاجزی، انکساری اور محتاجی کے ہیں۔ لفظ عبادت واحد ہے،  اس کی جمع عبادات ہے۔ عربی لغت کی مشہور کتاب لسان العرب میں عبادت کے معنی اس طرح مذکور ہیں:  عبادت اس اطاعت کو کہتے ہیں جو پوری فرمانبرداری کے ساتھ ہو۔

:عبادت کی اصطلاحی تعریف

:  عبادت دراصل اللہ کے حضور انتہائی عاجزی، محتاجی، بے کسی اور بے بسی کے اظہار کا نام ہے۔ شریعت کی اصطلاح میں نماز، زکوۃ، روزہ اور حج جیسے احکام کی بجا آوری کو عبادت کہتے ہیں۔

:عبادت کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں

اللہ تعالی نے عبادت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے لوگو! اپنے اس پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا۔  (سورہ بقرہ آیت ۲۱)

سوال۳

عقیدہ توحید کے اثرات پر نوٹ لکھیں

:جواب

:انسانی عقیدے پر عقیدہ توحید کے اثرات

عقیدہ توحید انسانی زندگی پر درج ذیل طریقوں سے اثر انداز ہوتا ہے 

:انفرادی اثرات

       خودداری: توحید پر یقین رکھنے والا شخص خوددار اور بے نیاز ہو جاتا ہے اور اسے یقین ہو جاتا ہے کہ قدرت رکھنے والا اللہ ہے ۔ باقی سب میرے جیسے انسان ہیں، ضعیف کمزور اور بے بس ۔ اس لیے اس کا سر صرف اللہ کے سامنے جھکتا ہے۔

      انکساری: عقیدہ توحید سے تواضع اور انکسار پیدا ہوتا ہے کیونکہ توحید پر یقین رکھنے والا جانتا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے بے بس ہے۔ اس کے پاس جو کچھ ہے سب اسی کا دیا ہوا ہے ۔ اللہ تعالی دینے پر قادر ہے ، وہ چھین لینے پر بھی قادر ہے۔

       وسعتِ نظر: عقیدہ توحید کا قائل تنگ نظر اور تنگ دل نہیں ہوتا کیونکہ وہ اس رحمان و رحیم پر ایمان رکھتا ہے جو کائنات کی ہر چیز کا خالق اور سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔

     استقامت اور بہادری:  اللہ تعالی پر ایمان لانے سے استقامت اور بہادری پیدا ہوتی ہے۔ مومن جانتا ہے کہ ہر چیز اللہ تعالی کی مخلوق اور محتاج ہے۔ اللہ تعالی ہی کو سب قدرت حاصل ہے لہذا اس کے سامنے جھکنا چاہیے اور اسی سے ڈرنا چاہیے۔

    رجائیت اور اطمینان قلب:  عقیدہ توحید کا ماننے والا مایوس اور نا امید نہیں ہوتا۔ وہ ہر وقت باری تعالی کی رحمت پر  آس لگائے رکھتا ہے۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالی اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ۔وہ بڑا رحیم و کریم ہے،  وہ تمام خزانوں کا مالک ہے اور اس کا فضل و کرم بے حدوحساب ہے۔

      تقویٰ و پرہیزگاری:  عقیدۂ توحید سے انسان کے دل میں پرہیزگاری پیدا ہوتی ہے کیونکہ ہر مومن کا ایمان ہے کہ اللہ تعالی تمام ظاہر و پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ اگر بندہ پوشیدگی میں کوئی جرم کر لے تو ممکن ہے کہ وہ لوگوں کی نگاہوں سے چھپ جائے مگر اپنے اللہ کی نظر سے نہیں چھپ سکتا کیونکہ وہ تو دلوں کے ارادوں کو بھی جانتا ہے۔

سوال۴

اللہ کی ذات ازلی و ابدی ہے، وضاحت کریں۔

:جواب

:اوّل و آخر ، ظاہر و باطن ، ازلی و ابدی ذات

: اللہ ایک ہے ، وہی اول ہے، آخر ہے،  ظاہر ہے، باطن ہے،  اس کا وجود ازلی اور ابدی ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں،  سب اس کے محتاج ہیں، وہ سب کا سبب ہے لیکن خود کسی کے سبب سے نہیں، وہ تمام نقائص سے پاک ہے۔  وہ بے مثل بے مثال ہے ، وہ واحد ہے، بے نیاز ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :

هُوَ الْأَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ ﴿۳﴾

وہی اول بھی ہے اور آخر بھی، ظاہر بھی ہے اور چھپا ہوا بھی اور وہ ہر چیز کو پوری طرح جاننے والا ہے ۔ (سورہ حدید آیت:۳)

سوال ۵

توحید کا مفہوم بیان کریں؟

:جواب

:توحید کے لغوی معنی

 توحید عربی زبان کا لفظ ہے اور وحدہ سے بنا ہے ۔ توحید کے لغوی معنی ہیں ایک ماننا اور یکتا جاننا یعنی اللہ تعالی کو ایک مانتے اور یکتا جانتے ہوئے اس کی وحدانیت پر کامل یقین رکھنا۔

:توحید کی اصطلاحی تعریف

شریعت کی اصطلاح میں توحید سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی کو اس کی ذات و صفات اور تقاضائے صفات میں ایک ماننا اور یکتا جاننا، قلب و ذہن کی گہرائیوں سے اس کی وحدانیت پر یقین رکھنا،  زبان سے اقرار کرنا،  دل سے تصدیق کرنا اور اپنے اعمال و افعال کو اس عقیدے کے تقاضوں کے مطابق کرنا۔

Quizzes