سبق نمبر 20،دعوتِ و تبلیغ: تفصیلی سوالات کے جوابات

  • Home
  • سبق نمبر 20،دعوتِ و تبلیغ: تفصیلی سوالات کے جوابات
Shape Image One

دعوت و تبلیغ

advanced divider

 مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

۱سوال

دعوت و تبلیغ کے کتنے مراحل ہیں؟ وضاحت کیجیے۔

:جواب

:دعوت و تبلیغ کے مراحل

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت و تبلیغ کرنے کے مندرجہ ذیل مراحل ہیں:

:خفیہ تبلیغ

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت و نبوت ملنے کے بعد ابتدا میں تقریبا تین سال تک خفیہ یعنی چھپ کر تبلیغ کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جن سے آپ کا گہرا تعلق اور ربط تھا۔ اس لیے سب سے پہلے اپنی جان پہچان والے،  رازدار اور قابل اعتماد لوگوں کو دعوت و تبلیغ شروع کی۔ اس کے نتیجے میں عورتوں میں سب سے پہلے سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا ایمان لے کر آئیں، مردوں میں ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ،  بچوں میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور غلاموں میں حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ ایمان لے کر آئے۔ انہی کوششوں کے نتیجے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی کوششوں سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ بھی مشرف با اسلام ہوئے ۔اس کے علاوہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ  اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی پہلے مرحلے میں اسلام قبول کیا۔اسلام کا چرچا چپکے چپکے لوگوں میں ہونے لگا لیکن یہ دعوت اسلام پوشیدہ طور پر نہایت احتیاط سے کی جا رہی تھی۔

:اعلانیہ تبلیغ

رسالت و نبوت کے چوتھے سال حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے حکم دیا اور قران کی آیت بذریعہ وحی نازل کی گئی : اور اے پیغمبر! تم اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو خبردار کرو۔  (سورہ شعراء آیت:۲۱۴)

اس حکم کے آ جانے کے بعد آپ نے ایک دعوت کا انتظام کیا اور ان میں اپنے خاندان بنی عبدالمطلب کو مدعو کیا جس میں حضرت حمزہؓ، حضرت عباس ؓ اور ابو طالب بھی شریک تھے۔ جب خاندان والے کھانا کھا کر فارغ ہو گئے تو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا:  میں تمہارے پاس وہ پیغام لایا ہوں جو عرب میں کسی بھی شخص نے پیش نہیں کیا۔ یہ دنیا و آخرت دونوں کی فلاح و کامیابی کا پیغام ہے، میں وہ چیز لایا ہوں ۔ تم میں سے کون ہے جو اس پیغام الہٰی میں میرا ساتھ دے گا؟

یہ بات سن کر تمام مجلس میں سناٹا چھا گیا اور سب برہم ہو کر چلتے بنے۔ صرف حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ میں آپ کا ساتھ دوں گا۔  اگرچہ میں چھوٹا اور کمزور ہوں ، اس کے باوجود میں آپ کے ساتھ ہوں۔

:کوہ صفا یعنی تمام عرب والوں کے لیے دعوت و تبلیغ

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے خاندان والوں، رشتہ داروں کو دعوت تبلیغ دینے کے بعد اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پیغام الہٰی کو تمام انسانیت تک پہنچانے کا حکم دیا اور قرآن میں ارشاد فرمایا کہ : اور اسی طرح ہم نے یہ قرآن عربی تم پر وحی کے ذریعے بھیجا ہے تاکہ تم مرکزی بستی( مکہ) اور ارد گرد والوں کو خبردار کر دو۔ (سورہ شوریٰ آیت:۷)

اس آیت کے بعد حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پہاڑی پر کھڑے ہو کر لوگوں کو جمع کیا اور سب کے جمع ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا:  یہ بتاؤ،  اگر میں تم سے یہ کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے آرہا ہے تو کیا تم میری اس بات کی تصدیق کرو گے؟  سب نے جواب دیا کہ کیوں نہیں!  ہم نے آپ کو کبھی غلط بیانی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس جواب کے بعد آپﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں ایک سخت عذاب کے آنے سے خبردار کر رہا ہوں۔ کہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تم فلاح یعنی کامیابی پا جاؤ گے۔ یہ سن کر آپ کے چچا ابو لہب نے کہا:  تم ہلاک ہو جاؤ (نعوذ باللہ)  کیا تم نے ہمیں اس لیے جمع کیا تھا ؟ اور سارا مجمع منتشر ہو گیا۔

:بین الاقوامی یعنی تمام انسانیت کے لیے دعوت و تبلیغ

عرب کے لوگوں کو دعوت و تبلیغ کرنے کے کچھ عرصے بعد اللہ تعالی نے پیغام توحید تمام بنی نوع انسان کو پہنچانے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا : اور ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔  (سورہ سبا  آیت: ۲۸) اس حکم کے ملنے کے ساتھ ہی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر جگہ، محلہ، بازاروں، میلوں، گلی کوچوں میں جہاں بھی لوگ جمع ہوتے ، لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے اور دین حق کی تعلیم دیتے۔

سوال ۳

تبلیغ کے اصول تحریر کیجیے۔

جواب

:دعوت و تبلیغ کے اصول

دعوت و تبلیغ کا اصل مقصد لوگوں کو وعظ و نصیحت کے ذریعے نیکی، بھلائی اور دین و دنیا کی فلاح و کامیابی کی طرف بلانا ہے،  جس کا حکم دیا گیا ہے۔  اسی طرح موثر اور پرا ثر دعوت وتبلیغ کے کچھ اصول بھی ذکر کیے گئے ہیں جیسا کہ قران کریم میں ارشاد باری تعالی ہے: اور اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھے انداز کے ذریعے لوگوں کو بلائیے۔ (سورہ نحل آیت: ۱۲۵)

:حکمت/ اچھے انداز سے تبلیغ

دعوت و تبلیغ کا پہلا اصول یہ ہے کہ حکمت سے دعوت دی جائے۔ لوگوں کے مزاج کو دیکھتے ہوئے بات کی جائے اور موقع محل دیکھ کر بات کی جائے تاکہ لوگوں کو سمجھنے میں آسانی ہو اور اس کو توجہ سے سنیں اور ان پر اثر ہو۔

:نرمی اور خوش اخلاقی سے دعوت و تبلیغ

دعوت وتبلیغ کا دوسرا اصول یہ ہے کہ دعوت و تبلیغ موعظہ حسنہ کے ذریعے کی جائے یعنی وعظ و انداز میں نرمی اور خوش اخلاقی ہو کیونکہ نرمی اور خوش اخلاقی کے ذریعے کی جانے والی گفتگو براہ راست دل پر اثر کرتی ہیں۔ ایسے انداز سے بچا جائے جس میں سخت لہجہ اور طنز وغیرہ ہو۔

:(بحث و مباحثہ(بہترین علمی انداز میں گفتگو

دعوت و تبلیغ کا تیسرا اصول یہ ہے کہ بہترین علمی انداز سے گفتگو کر کے لوگوں  کو دین حق کی طرف راغب کیا جائے۔ اس کے لیے دلائل کے ساتھ گفتگو کی جائے اور افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے اپنے غصے اور جوش کو قابو میں رکھا جائے تاکہ مخالف کے دل پر بات کا اثر اچھے انداز میں ہو سکے۔