سبق نمبر 13، جہاد (تعارف ، اہمیت اور اقسام)

  • Home
  • سبق نمبر 13، جہاد (تعارف ، اہمیت اور اقسام)
Shape Image One

جہاد

advanced divider

 مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

۲سوال

: جہاد کی اقسام بیان کریں۔

:جواب

: جہاد کی درج ذیل اقسام

٭جہاد بالسیف٭جہاد بالنفس ٭جہاد باللسان ٭جہاد بالقلم ٭جہاد بالمال ٭جہاد بالعلم ٭جہاد بالتبلیغ

:جہاد بالسیف(تلوار سے جہاد)

جہاد بالسیف اس جدوجہد کا نام ہے جو مومن اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خوشی خوشی اللہ کے دین کی خاطر دشمنانِ اسلام سے کرتا ہے۔ مجاہدین اپنی جانوں کی بازی لگا کر حق کا پرچم سر بلند کرتے ہیں ۔ حدیث ہے کہ جنت کے دروازے یقینا تلواروں کے سائے تلے ہیں (صحیح مسلم)

:جہاد بالنفس( نفس کے خلاف جہاد )

اپنی خواہشات اور نفس کے خلاف جہاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دل میں برے خیالات اور برائی آئے تو انہیں دور کرے، دل میں جمنے نہ دے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  انسان کا اپنے نفس   کی خواہشات کے خلاف جہاد کرنا جہاد اکبر ہے۔  شیطان وسوسے اور خدشات ڈال کر خوفزدہ کرتا رہتا ہے اور طرح طرح کے خوف اور فکریں دل میں ڈال کر اللہ اور رسول کی نافرمانی کرواتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دل کی خواہشات قابو میں رکھی جائیں اور جس کام میں اللہ اور رسول کی رضا ہو، اسے کیا جائے اور جس میں نافرمانی ہو، اس سے بچا جائے۔ یہ جہاد بالنفس ہے۔

:(جہاد باللسان (زبان سے جہاد

اللہ تعالی نے ہر انسان کو بات چیت کرنے کی نعمت سے نوازا ہے ۔ بات چیت کی صلاحیت سے بھلائی اور نیکی کی طرف رہنمائی کرنا، ترغیب دلانا، انہیں اللہ کی طرف بلانا اور جہاد کے راستے پر چلنے کے لیے آمادہ کرنا، تقریر اور گفتگو کے ذریعے جدوجہد اور کوشش کرنا جہاد باللسان کہلائے گا۔

:(جہاد بالقلم (قلم سے جہاد

وہ لوگ جنہیں اللہ تعالی نے زور قلم کی نعمت سے نوازا ہو،  وہ میدان جنگ میں دو بدو لڑائی میں تو شریک نہیں ہوتے مگر بالواسطہ جنگ میں اس طرح شریک ہوتے ہیں کہ ان مجاہدین کو متحرک کرنے کے لیے اپنے قلم کا استعمال کرتے ہیں لہذا جن افراد کو اللہ کی یہ نعمت حاصل ہو، ان کا فرض ہے کہ وہ جنگ کے دنوں میں خاص طور پر جہاد کی خدمات میں حصہ لیں اور امن و امان کے زمانے میں اپنی تحریروں سے لوگوں کے اخلاق و کردار کی تعمیر کریں تو ان کا یہ عمل جہاد بالقلم کہلائے گا۔ حدیث میں ہے کہ علماء کے قلم کی سیاہی شہیدوں کے خون سے وزن کی جائے گی۔

:جہاد بالمال (مال کا جہاد)

جب ملک میں ہنگامی حالت ہوتی ہے اور جنگ جاری ہو یا جنگ کی تیاری ہو رہی ہو تو ایسے میں جہاں ہمت و حوصلے کی ضرورت پڑتی ہے وہاں دوسری طرف سب سے زیادہ مالی ضروریات درپیش ہوتی ہیں۔ بہت سا جنگی ساز و سامان اور خام مال دوسرے ملکوں سے منگوانا پڑتا ہے ، اس کے لیے نقد رقم کی ضرورت پڑتی ہے ۔ہر مسلمان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ ایسے موقع پر ہنگامی فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے تاکہ جہاد کے اخراجات پورے کیے جاسکیں۔ عوام کی طرف سے اس رقم کا جہاد کے عمل میں خرچ کرنا مال کا جہاد کہلاتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے: تم اپنے مال اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ۔ یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔( سورہ صف آیت: ۱۱)

:جہاد بالعلم (علم کا جہاد)

جہاد بالعلم سے مراد علم کے ذریعے جہاد کرنا ہے یعنی اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور دین کو اپنے علم کے ذریعے لوگوں تک پہنچانا ، اس کے لیے دین کا علم حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے ذریعے سے لوگوں تک
اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور دین پہنچایا جائے۔

:(جہاد بالتبلیغ (تبلیغ کا جہاد

جہاد بالتبلیغ سے مراد ہے کہ تبلیغ کے ذریعے جہاد کیا جائے یعنی ان لوگوں کو جو مسلمان ہوں لیکن دین سے دور ہوں یا وہ لوگ جو کافر ہوں، ان لوگوں کو دین کے بارے میں آگاہی دی جائے تاکہ وہ لوگ دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔

سوال ۳

جہاد کی شرائط تحریر کیجیے

جواب

:جہاد کی شرائط

جہاد ایک منظم کوشش کا نام ہے اور اسلام میں اس کے واضح اصول و ضوابط ہیں۔  بغیر کسی نظم اور امیر کے کوئی شخص یا گروہ اپنی مرضی سے مسلح جدوجہد کرے تو اسے جہاد نہیں کہا جا سکتا۔ جہاد کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی ریاست کی طرف سے باقاعدہ اس کو حکم جاری کیا گیا ہو، علماء کرام اور مجتہدین نے حالات اور اسباب کا بغور جائزہ لے کر اس کے امکان اور ضرورت کا فیصلہ دیا ہو،  اس کا مقصد صرف رضا ئے الہٰی، دین اسلام کی سربلندی اور بقا، مظلوم مسلمانوں کی امداد کرنا، اسلام کے راستے سے رکاوٹوں اور فتنوں کو دور کرنا ہو۔