سبق نمبر 12، جہاد (تعارف ، اہمیت اور اقسام)

  • Home
  • سبق نمبر 12، جہاد (تعارف ، اہمیت اور اقسام)
Shape Image One

قرآن مجید

advanced divider

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

سوال:۱

جہاد پر تفصیلی نوٹ تحریر کیجیے۔

:جواب

جہاد کا لفظ جہد سے نکلا ہے ۔ اس کا مطلب کسی مقصد کے حصول کے لیے بھرپور کوشش اور جدوجہد کرنا ہے ۔ اسلامی اصطلاح میں اس سے مراد اللہ کی راہ میں بھرپور کوشش اور دوڑ دھوپ کرنا یعنی دین اسلام کے غلبے، تحفظ اور دعوت و اشاعت کے لیے جدوجہد کرنا۔

:جہاد کے مقاصد

دین اسلام امن و سلامتی کا درس دیتا ہے اور ظلم و زیادتی، بدامنی اور دہشت گردی، جبر و تشدد کے خلاف ہے۔ جہاد کا مقصد دوسروں کو زبردستی مسلمان بنانا نہیں ہے کیونکہ دین میں کوئی جبر نہیں بلکہ اس کا مقصد اسلام کو غالب کرنا اور تخریبی قوتوں ، ظلم و جبر اور تشدد کرنے والے عوامل کا خاتمہ کر کے امن و سکون کی فضا قائم کرنا ہے۔

:جہاد کے آداب

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کے دوران مختلف مواقع پر بہت سی ہدایات دی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی جہاد کا مقصد قتل و غارت گری اور لوٹ مار نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چند ارشادات مندرجہ ذیل ہیں:

٭ دوران جہاد دشمن کے مقتولین کے ناک کان وغیرہ کاٹنے سے منع فرمایا۔

٭ دشمن پر دھوکے سے حملہ کرناممنوع قرار دیا گیا ۔

٭ دشمن کی املاک میں لوٹ مار کرنے سے منع فرمایا گیا۔

٭ دشمن کو اذیت دے کر قتل نہ کرنا

٭ دشمن کو امان دینے کے بعد قتل نہ کرنا

٭ کھجور یا کوئی دوسرا درخت نہ کاٹنا

٭  کسی عمارت کو منہدم نہ کرنا

٭ عورتوں، بچوں، بوڑھوں، درویشوں اور مزدوروں کو قتل نہ کرنا۔

:جہاد کے فضائل – قرآن کی روشنی میں

عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہے لیکن جب حکومت اعلان عام کر دے تو پھر جہاد تمام مسلمانوں کے لیے فرض عین ہو جاتا ہے۔ جب جہاد فرض عین ہو جائے، اس وقت جہاد کے لیے  نہ نکلنا اللہ کے عذاب کو دعوت دیتا ہے۔ جہاد کے سلسلے میں قرآن کریم کی چند آیات کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے:

  • اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہیں کیا ہو گیا کہ جب تم سے اللہ کی راہ میں نکلنے کے لیے کہا گیا تو تم زمین سے چمٹ کر رہ گئے؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا؟ ایسا ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ دنیوی زندگی کا یہ سب سازوسامان آخرت میں بہت تھوڑا نکلے گا۔ (سورہ توبہ آیت:۳۸)
  • اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے۔ خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔  اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اور ابدی قیام کی جنتوں میں بہترین گھر تمہیں عطا فرمائے گا۔ یہ ہے بڑی کامیابی۔  (سورہ صف آیات:۱۰تا ۱۲)
  • جو لوگ آخرت (کو خریدتے اور اس) کے بدلے دنیا کی زندگی کو بیچنا چاہتے ہیں، اُن کو چاہیے کہ خدا کی راہ میں جنگ کریں اور جو شخص خدا کی راہ میں جنگ کرے اور شہید ہوجائے یا غلبہ پائے ، ہم عنقریب اس کو بڑا ثواب دیں گے۔ (سورہ نساء آیت:۷۴)
  • اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے مددگار بنو، جس طرح عیسیٰ ابن مریمؑ نے حواریوں کو خطاب کر کے کہا تھا: “کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار؟” اور حواریوں نے جواب دیا تھا: “ہم ہیں اللہ کے مددگار” اُس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی اُن کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہو کر رہے۔ (سورہ صف آیت:۱۴)
  • اور تم اللہ کی راہ میں اُن لوگوں سے لڑو، جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (سورہ بقرہ آیت:۱۹۰)

:جہاد کی فضیلت احادیث مبارکہ کی روشنی میں

:ایمان کے بعد افضل ترین عمل جہاد ہے

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سا عمل سب سے اچھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ پر ایمان لانا اور اس کے بعد اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ( صحیح بخاری)

:جہاد بلند ترین درجات کے حصول کا ذریعہ ہے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک اور عمل ایسا ہے جس کی وجہ سے جنت میں آدمی کے درجات بلند ہو سکیں گے۔ ان میں سے ایک درجے سے دوسرے درجے تک اتنا فاصلہ ہوگا جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کون سا عمل ہے؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ ، جہاد فی سبیل اللہ (مسلم)

:جہاد سے رنج و غم اور مسائل سے نجات ملتی ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کرو بے شک جہاد فی سبیل اللہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالی رنج و غم سے نجات دلاتا ہے۔ (طبرانی)

:جہاد میں ایک تیر پھینکنے کا اجر

حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے دشمن پر تیر چلایا اور وہ دشمن تک پہنچ گیا خواہ نشانے پر لگے یا نہ لگے، اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔(ابن ماجہ)

:جہاد کی نیت سے سفر ساری دنیا کی دولت سے بہتر ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں ایک صبح یا شام چلنا یا گزارنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے، اس سے بہتر ہے۔(مسلم)

:اللہ کی راہ میں غبار آلود ہونا جہنم سے نجات دیتا ہے

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلٖہ وسلم نے فرمایا:  اللہ کی راہ میں غبار آلود ہونے والے پاؤں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ (بخاری)

:جنت تلواروں کے سائے تلے ہے

رسول اللہ ﷺنے فرمایا:  جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔(صحیح مسلم)

:جہاد کے فوائد

اسلامی جہاد کے بہت سے فوائد ہیں جن میں سے چند مندر جہ ذیل ہیں

:قوت و غلبہ

جہاد کرنے سے مسلمانوں کو دوسری اقوام پر قوت اور غلبہ حاصل ہوتا ہے۔ وہ یا تو ذمی بن کر جزیہ (ٹیکس)کی ادائیگی کرتے ہیں یا پھر مسلمانوں کا مذہب اسلام قبول کر کے ان کی ریاست میں رہتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کو کثیر غلبہ اور قوت اور طاقت حاصل ہوئی۔

:اسلامی ریاست میں وسعت اور پھیلاؤ

جہاد سے جو علاقے فتح کیے گئے، مسلمانوں کے زیر نگیں ہو جاتے ہیں اور ان کو اسلامی ریاست میں شمار کیا جاتا ہے،اس طرح اسلامی ریاست کا اثر رسوخ اور بڑھ جاتا ہے۔ مدینہ منورہ کے بعد جو علاقہ سب سے پہلے مسلمانوں نے فتح کیا وہ خیبر تھا، پھر شہر مکہ، طائف، شام وغیرہ کے علاقے اسلامی ریاستوں میں شامل ہوتے چلے گئے۔

:امر بالمعروف اور نہی عن المنکر

نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا مسلم امت کا اہم فرض ہے۔ اس کے لیے قوت ضروری ہے۔ جہاد کے ذریعے جب طاقت حاصل ہوتی ہے تو اس فریضے پرعمل کرنا نہایت آسان ہو جاتا ہے چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تو ان میں سے جو کسی برائی کو دیکھے، اسے چاہیے کہ اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے یعنی روکے ۔ اگر ہاتھ سے نہ روک سکے تو اپنی زبان سے بدل دے۔  اگر یہ بھی نہ کر سکے تو اس کو دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ (مسلم شریف)

:مصائب و آلام سے نجات

جہاد سے رنج و غم،تکالیف اور پریشانیوں سے نجات ملتی ہے اور انسان پرسکون زندگی گزارتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔  بے شک جہاد فی سبیل اللہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالی رنج و غم سے نجات دلاتا ہے ۔ (طبرانی)