سبق نمبر 08، منتخب قرآنی آیات کا ترجمہ و تشریح

  • Home
  • سبق نمبر 08، منتخب قرآنی آیات کا ترجمہ و تشریح
Shape Image One

قرآن مجید

advanced divider

:مختصر جوابات کے سوالات

سوال۱۱

قرآن مجید میں اذن قتال کی کیا حکمت بیان کی گئی ہے؟

:جواب

:اذن قتال( جہاد کی حکمت)

 مکہ مکرمہ میں ۱۳ سال تک صبر و ضبط کی تلقین کے بعد مسلمانوں کو کافروں کے خلاف جہاد کی اجازت دی گئی جس کی دو حکمتیں بیان کی گئی ہیں:۔     

  اعلائے کلمۃ اللہ

      کافروں کے ظلم و ستم کا خاتمہ کرنا

اس لیے کہ اگر مظلومین کی مدد نہ کی جائے تو پھر دنیا میں طاقتور لوگ کمزوروں کو جینے ہی نہ دیں جس سے زمین فساد سے بھر جائے گی۔ ان تمام چیزوں سے نجات کے لیے مسلمانوں کو جہاد کی اجازت دی گئی ہے۔

سوال۱۲

مکی دور میں مسلمانوں کی کیا حالت تھی؟

:جواب

:مکی دور میں مسلمانوں کی حالت

ہجرت سے پہلے مکی دور میں مسلمانوں کی حالت نہایت ابتر تھی۔ کفار مکہ نے مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے کہ یہ مسلمان ایک اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آخری رسول اور نبی مانتے ہیں،اپنے تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایا ہوا تھا،مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے تھے،انہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا،ان کو عبادت کرنے سے روکا جاتاتھا،ان کو مختلف طرح سے سخت سے سخت تکالیف دی جاتی تھیں اور مسلمانوں کو اسلام چھوڑنے پر مجبور کیا جاتاتھا۔  ان تمام حالات میں مسلمانوں کو صبر کرنے کی تلقین کی گئی ۔

سوال۱۳

امر بالمعروف ونہی عن المنكر " سے کیا مراد ہے؟"

:جواب

:امر بالمعروف ونہی عن المنكر سے مراد

امر بالمعروف کے معنیٰ نیکی اور اچھی باتوں کی تلقین کرنا اور نہی عن المنکر کے معنی گناہوں اور برے کاموں سے بچانا اور روکنا ہیں۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے امر بالمعروف ونہی عن المنکر (نیکی کا حکم دینے اور گناہوں سے روکنے) والوں کی تعریف بھی فرمائی اور اس کا حکم بھی دیا۔ ارشاد باری تعالی ہے:تم وہ بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کےلئے وجود میں لائی گئی ہے۔ تم نیکی کی تلقین کرتے ہو اور برائی (گناہ) سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو ۔

سوال۱۴

اللہ تعالی سے مدد ملنے کی چند صورتیں تحریر کریں

:جواب

: اللہ تعالی سے مدد ملنے کی صورتیں

اللہ تعالی سے مدد ملنے کی چند صورتیں مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔       مسلمان قرآن مجید اور سنت رسول پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔

۲۔       مسلمان کو اللہ تعالی اور محمد صلى الله عليه وسلم سے دنیاوی تمام رشتے ناتوں سے زیادہ محبت ہو۔

۳۔       مسلمان اللہ تعالی کی ذات پر کامل بھروسہ و توکل رکھتے ہوں۔

۴۔       مسلمان کو ہر معاملے میں اللہ کی رضا اور آخرت کی فکر ہو۔

۵۔       مسلمان ظلم و ستم کرنے، حرام کام کرنے اور حرام کھانے سے اپنے آپ کو بچائے۔

۶۔       مسلمان کے دل میں اللہ کے دین کی خاطر اپنی جان قربان کرنے یعنی شہادت کا جذبہ ہونا چاہیے۔

 یہ چند صورتیں ہیں جن پر عمل کرنے سے اللہ تعالی کی مدد حاصل ہوتی ہے-

سوال ۱۵

آیت لَيْسَ الْبِرَّ کی روشنی میں" الْبِرّ" کے نکات تحریر کیجئے

:جواب

:الْبِرّ کے نکات

آیت  لَيْسَ الْبِرّ میں الْبِرّ کے نکات مندرجہ ذیل ہیں:

اہل ایمان کو چاہیے صرف اللہ تعالی کی فرمانبرداری کریں، جدھر رخ کرنے کا حکم ہو، اُدھر رُخ کر لیں۔ بس یہی نیکی اور تقوی ہے۔

ایمان کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالی کے حکم کے مطابق عمل کیا جائے، مشرق یا مغرب کی جانب رخ ہو، یہ بالذات کوئی اہم چیز نہیں۔

نیکی اور تقوی یہ ہے کہ تمام فرائض کو حکم کے مطابق صحیح طریقے پر پورا پورا ادا کیا جائے ۔

یعنی اسلام کے بنیادی عقائد توحید، رسالت، آخرت پر ایمان لایا جائے۔

رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جائے  

  ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کی جائے۔

اللہ کے راستے میں مال خرچ کیا جائے۔     نماز قائم کی جائے۔

زکوۃ ادا کی جائے۔

   وعدے کی پاسداری کی جائے۔

تکلیف اور مصیبت میں صبر سے کام لیا جائے۔

سوال۱۶

سورہ نساء کی روشنی میں یتیموں کے حقوق تحریر کیجیے۔

:جواب

:یتیموں کے حقوق

 سورہ نساء کی ابتدائی چند آیات میں یتیموں کے ساتھ معاشرت کے بہترین اصول اور احکام بیان کیے گئے ہیں کہ:

  • یتیموں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ۔ 
  •    ان کے مال کو اپنے مال سے تبدیل نہ کرو۔
  • اپنے مال میں ملا کر نہ کھاؤ۔
  •    ان کی آزمائش کرتے رہو۔
  • جب وہ بالغ ہو جائیں اور شعور آجائے تو ان کا مال ان کے حوالے کر دو ۔
  • مال حوالے کرتے وقت ایک گواہ بنا لیا کرو تاکہ کسی فتنے اور آزمائش سے محفوظ رہا جا سکے۔

سوال۱۷

سورۂ حج کی آیت میں اسلامی سلطنت کے مقاصد و اہداف اور خوبیاں بیان کیجئے

: جواب

:اسلامی سلطنت کے مقاصد اور خوبیاں

سورۃ حج کی آیت میں اسلامی سلطنت کے اہداف و خوبیاں بیان کی گئی ہیں کہ یہ لوگ زمین میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنی جان اور مال سے اللہ تعالی کی عبادت خود بھی کریں اور دوسروں کو بھی نیکی کی تلقین کریں اور انہیں برائی سے روکنے کی اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اس طرح یہ آیت ایک اسلامی ریاست کے بنیادی اغراض اور مقاصد بیان فرما رہی ہے۔

سوال۱۸

سورۃ توبہ کی آیت ۲۴ کی روشنی میں ایک سچے مسلمان کو سب سے زیادہ محبت اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہونی چاہیے، وضاحت کیجئے۔

: جواب

اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت

اللہ تعالی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں والدین، بہن بھائی، میاں بیوی، کنبہ قبیلہ، مکان دکان، مال و دولت اور اولاد وغیرہ کی کوئی اہمیت نہیں ہونی چاہیے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: “تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک اس کو مجھ سے محبت اپنے والد، اپنی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر نہ ہو جائے۔”  (بخاری)

سوال ۱۹

غلبہ و اقتدار ملنے کے بعد مسلمان حکمرانوں کے فرائض کیا ہوتے ہیں؟ وضاحت کیجئے

: جواب

:غلبہ و اقتدار میں مسلمان حکمرانوں کے فرائض

سورہ حج کی آیت میں اللہ تعالی نے مسلمان حکمرانوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ اگر ان کو غلبہ و اقتدار مل جائے تو یہ لوگ زمین میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنی جان و مال سے اللہ کی عبادت، نماز، روزہ، زکوۃ وغیرہ پر خود بھی سختی سے عمل کریں اور لوگوں کو بھی نیکی کا حکم دیں، گناہوں اور برائیوں سے لوگوں کو روکنے کی کوشش کریں۔

Quiz

advanced divider