سبق نمبر 06، منتخب احادیث کا ترجمہ کا تشریح

  • Home
  • سبق نمبر 06، منتخب احادیث کا ترجمہ کا تشریح
Shape Image One

عقیدہ رسالت

advanced divider

:مختصر جوابات کے سوالات

سوال ۱

ذکر اللہ سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کیجیے۔

:جواب

: ذکر کے معنی و مفہوم

ذکر کے لغوی معنی یاد کرنا ہے ۔  اصطلاح میں اللہ تعالی کے ذکر میں مشغول رہنا اور خوشی و غم،  پریشانی و راحت،  امن و جنگ،  خوشحالی و محتاجی ہر حال میں اللہ تعالی کو یاد رکھنا ، اس سے کبھی بدگمان نہ ہونا کیونکہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں صرف خیر ہی ہے اور وہ کسی کے ساتھ ظلم نہیں فرماتا۔

:قرآن کی روشنی میں ذکر کی اہمیت

  • اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : اور اللہ کا ذکر ہر چیز سے بڑا افضل ہے۔ (سورۃالعنکبوت، آیت:۴۵)
  • اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: پس تم مجھے یاد کرو ، میں تمہیں یاد کروں گا۔ (سورہ بقرہ آیت:۱۵۲)

:حدیث کی روشنی میں ذکر کی اہمیت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے سبحان اللہ، الحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہنا ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ (الحدیث)

:ذکر کی اقسام

: ذکر کی تین قسمیں ہیں:     ٭قولی  ٭قلبی  ٭عملی

:ذکر الہٰی کے فائدے

  • : ذکر الہٰی کے بہت سے فائدے ہیں۔  چند مندجہ ذیل ہیں۔

    • دل کو سکون واطمینان حاصل ہوتا ہے۔
    • اعصابی تناؤ اور کھچاؤ سے نجات ملتی ہے۔
    • زبان، دل اور اعضاء کی حفاظت رہتی ہے۔
    • ہر حال میں اللہ تعالی کو یاد رکھنا کامیابی کی کنجی ہے ۔
    • اللہ کا ذکر ایک ایسی توانائی ہے جو اور کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتی۔
    • خوشی وغم، مشکل و آسانی میں اللہ کو یاد رکھنا ایک مسلمان کی بہترین عادت ہے۔

سوال۲

تکمیل ایمان کے چار اصول کیا ہیں؟ وضاحت کیجیے۔

:جواب

:حدیث میں تکمیل ایمان کے چار اصول بیان کیے گئے ہیں

  • انسان دوسرے انسانوں سے اللہ کے لیے محبت رکھے۔
  • اللہ ہی کی خاطر دوسروں سے دشمنی رکھے۔
  • اللہ ہی کے لیے کسی کو عطا کرنے کے لیے ہاتھ بڑھائے۔
  • اللہ ہی کے لیے کسی کو عطا کرنے سے ہاتھ روک لے۔

جو شخص یہ چار اصول اپنائے، اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔

سوال۳

لا الہ الا اللہ کو افضل ذکر کیوں قرار دیا گیا ہے؟

:جواب

جواب: حدیث میں سب سے فضیلت والا عمل لا الہ الا اللہ کو بیان کیا گیا ہے یعنی اللہ کے سوا کسی کو دوسرے کو عبادت کے لائق نہ سمجھنا اور اپنے اقرار و عمل سے اس عقیدے کا اظہار سب سے فضیلت والا عمل ہے۔

:لا الہ الا اللہ کی فضیلت

اس کلمے میں توحید یعنی اللہ کے ایک ہونے کا بیان ہے۔ یہ دین اسلام کا سب سے پہلا اور اہم ترین جزہے۔  کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک وہ اللہ کی وحدانیت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت کا اقرار نہ کر لے۔ باقی تمام اعمال کا ثواب اس وقت مل سکتا ہے جبکہ اس کلمہ پر عمل ہو اور اس کے بغیر کوئی نیکی قابل قبول نہیں ہے۔ اسی وجہ سے یہ کلمہ بلا شبہ بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔

سوال۴

دعا سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کیجیے۔

:جواب

:دعا کے معنی و مفہوم

دعا کے لغوی معنی حاجت، التجا،  درخواست، مناجات کے آتے ہیں۔ اصطلاحِ شریعت میں دعا کا مطلب ہے صرف اللہ تعالی سے فریاد کرنا، حاجت طلب کرنا،  مغفرت مانگنا، اس سے التجا کرنا۔ دعا کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے پوچھیں تو کہہ دیجیے کہ میں یعنی اللہ قریب ہوں۔  ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔ (سورہ بقرہ، آیت: ۱۸۶)

جبکہ ایک حدیث میں دعا کی اہمیت اس طرح بیان کی گئی ہے: دعا عبادت کا مغز ہے۔(سنن ابو داؤد)

سوال۵

حدیث رباط يوم و ليلة کی روشنی میں وطن کی سرحد کی حفاظت کے بارے میں کیا فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے؟

:رباط يوم و ليلة کا مفہوم

اسلامی ملک کے سرحد کی حفاظت کے لیے وہاں رکنا اور اللہ کی رضا کے لیے اسلامی سلطنت اور سرحد کی حفاظت کرنا بہت بڑی فضیلت ہے جس کے بارے میں ایک حدیث مبارکہ میں کچھ اس طرح فضیلت و اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی راہ میں ایک دن سرحد یعنی اسلامی سلطنت کی نگہبانی اور حفاظت کرنا دنیا وما فیہا سے بہتر ہے۔ (صحیح بخاری)

سوال۶

علم کی دو حیثیتیں (اقسام) کون سی ہیں؟ تحریر کیجیے۔

:جواب

:علم کی حیثیتیں( اقسام)

علم ایک ایسی نعمت ہے جس کا حصول ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ۔ اس کی دو اقسام ہیں:

٭ فرض عین ٭ فرض کفایہ

:فرض عین علم

فرض عین علم سے مراد یہ ہے کہ ہر مسلمان کو اتنا علم حاصل کرنا ضروری اور لازمی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی ۲۴گھنٹے کی زندگی اللہ کے حکم اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے طریقے کے مطابق آسانی سے گزار سکے جس کے ذریعے ایک مسلمان کو اسلام کے بنیادی عقائد حلال /حرام، پاکی /ناپاکی، جائز /ناجائز وغیرہ کا ضروری علم حاصل ہو جائے۔  یہ فرض عین علم ہر ایک مسلمان مردوعورت پر حاصل کرنا  لازم ہے۔

:فرض کفایہ علم

فرض کفایہ علم سے مراد ہے کہ وہ علم جوہر مسلمان پر فرض نہیں بلکہ مسلمانوں میں سے چند لوگ حاصل کر لیں تو کافی ہے مثلاً دین کا مکمل علم حاصل کرنا یعنی مفتی وغیرہ بننا یا دنیاوی علوم و فنون کو سیکھنا، اس طرح کے علوم فرض کفایہ ہیں۔

سوال۷

اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟ وضاحت کیجئے۔

:جواب

:اسلام کی بنیاد

اسلام کی بنیاد حدیث کی رو سے پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہے:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: ٭ کلمہ لا الہ الا اللہ یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔  ٭ نماز قائم کرنا  ٭ زکوۃ ادا کرنا  ٭ رمضان کے روزے رکھنا  ٭ حج کرنا۔

سوال۸

روزے کی فضیلت کے متعلق کسی ایک حدیث کا ترجمہ تحریر کیجیے۔

:جواب

:روزے کی فضیلت

روزے کی فضیلت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث ہیں،  ان میں سے ایک حدیث تحریر کی جا رہی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلٖہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رمضان کے روزے ایمان اور ثواب کی نیت سے رکھے تو اس کے پچھلے گناہوں کو معاف کر دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری)

ایک حدیث قدسی میں روزے کی فضیلت کو اس طرح بیان کیا گیا: روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا ۔ (بخاری و مسلم)

سوال۹

روزے کن لوگوں پر فرض ہیں؟ بیان کیجیے۔

:جواب

:روزے کی شرائط

روزہ ایک ایسی عبادت اور اسلام کا اہم ترین رکن  ہے جس کی مندرجہ ذیل شرائط ہیں:

٭ مسلمان ہونا ٭ عاقل ہونا  ٭ بالغ ہونا  ٭ مقیم ہونا  ٭ صحت مند ہونا

سوال۱۰

: رشوت کے نقصانات بیان کیجیے

:جواب

:رشوت کے نقصانات

رشوت ایک ایسی برائی ہے جس کے انفرادی اور معاشرتی زندگی میں بڑے برے نتائج اور نقصانات مرتب ہوتے ہیں جو درج ذیل ہیں:

  • رشوت ایک ایسا ناجائز عمل ہے جس کے ذریعے حقدار کی حق تلفی ہوتی ہے۔
  • اخلاقی اقدار تباہ ہو کر رہ جاتی ہیں۔
  • معاشرے میں انصاف ختم ہو جاتا ہے۔
  • غریب آدمی کی زندگی تلخ ہو جاتی ہے۔
  • رشوت حرام آمدن ہے لہذا ایسے شخص کی دعائیں قبول نہیں ہوتی۔
  • کسی معاشرے میں جب رشوت عام ہو جاتی ہے تو وہاں کے عوام کا ضمیر مردہ اور روح بیمار اور کمزور ہو جاتی ہے۔

سوال۱۱

حسن اخلاق سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کیجئے۔

:جواب

:اخلاق کے لغوی معنی

اخلاق کا لفظ جمع ہے،  اس کا واحد خُلق ہے۔  خُلق عربی میں عادت کو کہتے ہیں۔خُلقِ حسن کے معنی ہیں اچھی عادت اور اخلاق حسنہ کے معنی ہیں اچھی عادتیں، کردار کی خوبیاں۔بہترین اخلاقی اوصاف کو اخلاق حسنہ یا اخلاق فاضلہ کہتے ہیں۔

:اخلاق حسنہ کی اصطلاحی تعریف

شریعت کی اصطلاح میں اخلاق حسنہ سے مراد انسانی سیرت و کردار کی وہ خوبیاں ہیں جو اس کی شخصیت کو نکھارتی ہیں اور اللہ تعالی کو پسند ہیں۔