سبق نمبر 05، جابر بن حیان

  • Home
  • سبق نمبر 05، جابر بن حیان
Shape Image One

جابر بن حیان

advanced divider

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

سوال ۱

جابر بن حیان کی علم کیمیا میں خدمات تحریر کیجئے۔

:جواب

:جابر بن حیان

جابر بن حیان سب سے پہلے کیمیادان اور مشہور مسلمان سائنس دانوں میں سے ہیں جن کو بابائے کیمیا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی علم کیمیا میں بے تحاشہ خدمات ہیں جن میں چند خدمات درج ذیل ہیں۔

:جابر بن حیان کی علم کیمیا میں خدمات

جابر بن حیان نے دوا سازی اوردھات سازی میں بہت سے تجربات کیے۔ خاص طور پرعلم کیمیا سے متعلق اصول وضع کیے جو آج تک قابل اعتبار سمجھے جاتے ہیں۔

جابر بن حیان نے گندھک کا تیزاب، کاربونیٹ، ارمینک سلفائڈ، خضاب بنانے کا طریقہ، دھات کا کشتہ بنانے، لوہے پر وارنش کرنے کے طریقے ایجاد کیے۔ یہ کیمیا کے پہلے سائنس دان ہیں جنہوں نے مادے کی تین حالتوں میں درجہ بندی کی۔ جابر بن حیان نے اپنی کتابوں میں فولاد بنانے، چمڑے کو رنگنے، دھاتوں کو مصفیٰ کرنے، بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے خضاب تیار کرنے، موم جامہ کرنے، لوہے کو زنگ سے بچانے کا طریقہ وضع کیا ۔ایسے زمانے میں جب کیمیا کا علم موجودہ زمانے کی نسبت کافی محدود تھا ، جابر بن حیان کا ان تمام کارآمد اشیاء کا تیار کر لینا علم کیمیا میں ان کے اعلیٰ علم اور بے مثال فنی مہارت کی دلیل ہیں۔

جابر بن حیان کی خاص ایجاد قرع انبیق ہے جس سے کشید کرنے اور جوہر نکالنے کا کام کیا جن میں سے ایک کو قرع اور دوسرے کو انبیق کہتے ہیں۔ قرع انبیق کی مدد سے جابر بن حیان نے جو تجربات کیے ہیں،ان میں پھٹکری،  ہیرا  اور قلمی شورے کا تیزاب بنانا تھا۔ جابر بن حیان کا ایک اور بڑا کارنامہ گندھک اور پارے کا نظریہ ہے۔  ان کے بقول تمام دھاتیں گندھک اور پارے سے بنی ہیں۔ جب دونوں اشیاء ایک دوسرے سے ملائی جاتی ہیں تو سونا بنتا ہے لیکن جب وہ غیر خالص حالت میں کیمیائی طور پر ملتی ہیں تو دیگر کثافتوں کی موجودگی اور ان کی کمی بیشی سے دوسری دھاتیں مثلا چاندی، سیسہ، تانبہ اور لوہا وغیرہ وجود میں آتی ہیں۔ الغرض یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ علم کیمیا کا نام جابر بن حیان کے بغیر نامکمل اور ادھورا ہے۔

سوال ۲

جابر بن حیان کی تصانیف کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

:جواب

:جابر بن حیان کی تصانیف

جابر بن حیان کثیر التصانیف لوگوں میں شامل ہیں۔ ان کے رسائل اور کتابوں کی تعداد تقریباً ۲۳۲ سے زیادہ ہیں۔ ایک قول کے مطابق ان کی ۵۰۰ سے زیادہ تالیفات ہیں جن میں اکثر زمانے کے حالات کی نذر ہو کر ضائع ہو گئیں۔ جابر بن حیان کی زیادہ تر کتابیں عربی زبان میں ہیں جن کا بعد میں لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا اور پھر اس کو انگریزی زبان میں ترجمہ کیا گیا،یہ ترجمے یورپی ممالک تک پہنچے۔ جابر بن حیان کی کتابوں کی بدولت پورا یورپ علم کیمیا سے روشناس ہو گیا۔ جابر بن حیان کی تصانیف میں ایضاح، الخواص الکبیر، المیزان شامل ہیں۔ یہ کتابیں علم کیمیا سے متعلق تھیں جبکہ دیگر کتب فلکیات، جیومیٹری، فلسفہ، منطق اور علم سیاست کے بارے میں ہے۔