سبق نمبر 01، سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ

  • Home
  • سبق نمبر 01، سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ
Shape Image One

سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ

advanced divider

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

سوال ۱

حضرت امام حسینؓ کے فضائل کے بارے میں حضور اکرم ﷺنے کیا ارشاد فرمایا ہے؟

:جواب

:حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے مناقب

سیدنا حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے نانا حضرت محمد ﷺسے بے پناہ شفقت و محبت کو سمیٹا۔  حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اپنے نواسے سیدنا حسینؓ سے بہت زیادہ محبت تھی۔ آپﷺ امام حسینؓ کو گود میں اٹھاتے، سینہ مبارک پر کھلاتے، کاندھے پر بٹھاتے اور ہونٹوں پر بوسہ دیتے اور رخسار کو چومتے۔ حضرت محمد ﷺنے
سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار مناقب و فضائل بیان فرمائے ہیں جن میں سے چند فضائل ذکر کیے جا رہے ہیں:

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے بہت زیادہ محبت تھی جس کا اظہار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث میں ان الفاظ میں کیا:  حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں ۔ (سنن ترمذی)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور فرمایا: بچہ کہاں ہے؟ حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ دوڑتے ہوئے آئے، حضورﷺ کی گود میں بیٹھ گئے اور اپنی انگلیاں آپ ﷺکی داڑھی مبارک میں داخل کر دیں۔ حضورﷺ نے ان کا بوسہ لیا اور پھر فرمایا:  اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تُو بھی اس سے محبت فرما اور اس سے بھی محبت فرما جو اس سے محبت کرے ۔ (نور الابصار)

ایک دن سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور دیکھا کہ امام حسینؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک کاندھوں پر سوار ہیں جس کو دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:  کتنی عمدہ سواری ہے یہ! یہ سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  سوار بھی کتنا عمدہ ہے!

:جنت کے نوجوانوں کے سردار

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین کو جنت کے نوجوانوں کا سردار قرار دیا۔ ارشاد فرمایا کہ حسنؓ و حسینؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔  (مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسینؓ سے اس قدر محبت کرتے تھے کہ کبھی ان کی محبت میں منبر سے نیچے اتر آتے، کبھی نماز میں سجدے طویل کر دیتے کیونکہ پشت پر جنت کے نوجوانوں کے سردار سوار ہوتے ۔کبھی یوں ارکان نماز ادا کرتے کہ نواسۂ رسول سیدنا حسینؓ وجود اطہر کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں،کبھی حسنؓ و حسینؓ کے ساتھ دوڑ لگا رہے ہوتے الغرض سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کا تارا تھے۔ ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حسنؓ و حسینؓ دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو پھولوں کی طرح چومتے، پیار کرتے، صحابہ کرامؓ جب یہ منظر دیکھتے تو آپﷺ فرماتے:  مجھے ان سے جنت کی خوشبو آتی ہے۔  رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں نواسوں کو ان خوبصورت الفاظ میں دم کر کے شیطان اور نظر بد وغیرہ سے اللہ تعالی کی حفاظت میں دیتے تھے: میں تم دونوں کو اللہ تعالی کے مکمل کلمات سے شیطان، تکلیف دہ چیز اور ہر قسم کی نظر بد سے اُس کی پناہ میں دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری)