سبق نمبر 01، حدیث و سنت (حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات)

  • Home
  • سبق نمبر 01، حدیث و سنت (حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات)
Shape Image One

حدیث و سنت

advanced divider

:حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

سوال۱

حدیث اور سنت کے معنی اور مفہوم بیان کیجیے

:جواب

:حدیث کے لغوی معنی

حدیث کے لغوی معنی خبر،  بات چیت ، گفتگو اور کلام کے آتے ہیں۔

:حدیث کے اصطلاحی (شرعی) معنی

شریعت اسلامی کی اصطلاح میں رسول اللہ ﷺ کے قول (فرمان )، فعل (کام/عمل)، تقریر (تصدیق) کو حدیث کہتے ہیں۔

:حدیث کا مفہوم

شریعت اسلامیہ کی اساس اور بنیاد قرآن کریم اور احادیث رسول اللہ ﷺہیں لہذا جس طرح قرآن کریم ہمارے لیے حجت ہے بالکل اسی طرح حدیث بھی ہمارے لیے حجت ہے ۔ قرآن کریم کی رو سے حضور ﷺکے فرمان حدیث کی کیا حیثیت اور اہمیت ہے ، کچھ قرآنی آیات سے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔اللہ تعالی نے ایک جگہ ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا أَطِيْعُوا اللّٰهَ وَأَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْا أَعْمَالَكُمْ ﴿۳۳﴾

اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو یعنی اس کا حکم مانو اور رسول کی اطاعت کرو یعنی اس کا حکم مانو ۔ (سورہ محمد آیت:۳۳)

 اس آیت سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی طرح حضور ﷺکے اقوال و افعال اور تقریرات (احادیث ) کی اطاعت اور اتباع کرنا ضروری ہے۔

اسی طرح ایک اور جگہ میں قرآن کریم میں کچھ اس طرح ارشاد کیا گیا ہے :

وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ﴿۳﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُّوحٰى﴿۴﴾

وہ (محمد ﷺ) اپنی طرف سے کچھ نہیں بولتے۔ یہ تو وحی ہے جو ان کے پاس بھیجی جاتی ہے۔ ( سورہ نجم آیات:۳-۴)

ایک اور آیت میں اس طرح ارشاد فرمایا گیا ہے :

وَمَا اٰتَاكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوْا

اور رسول تمہیں جو دیں اسے لے لیا کرو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ ۔ (سورہ حشر آیت:۷)

ان آیتوں سے واضح طور پر حدیث کی اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اطاعت اصل میں اللہ کی اطاعت ہے اور حضور صلی ﷺنے امت کو جو ہدایت دی ، قرآن کی جو عملی تفسیر و تشریح فرمائی، معاملات کو جس طرح سمجھایا ، ان سب کی حیثیت دینی ہے ۔ اللہ نے ہمیں آپ ﷺکی اتباع اور اطاعت کا حکم دیا یعنی جس طرح اللہ تعالی کی ہر بات ماننا مسلمان پر فرض اور ضروری ہے ، بالکل اسی طرح حضرت محمد ﷺ کی ہر بات ماننا بھی فرض اور لازم ہے ۔ زندگی کے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں رسول اللہ ﷺکے احکامات کو ماننا اور اس کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہی اسلام ہے۔

:سُنّت کے لغوی (لفظی) معنی

سُنّت کے لغوی معنی طریقہ اور راستے کے آتے ہیں۔

:سُنّت کے اصطلاحی (شرعی) معنی

اصطلاح شریعت میں سُنّت کے معنی رسول اللہﷺکے اختیار کردہ اور ہدایت کردہ طریقہ کے ہیں۔جمہور محدثین کے نزدیک نبی کریم ﷺکے تمام اقوال افعال تقریرات آپ ﷺکے اخلاق جمیلہ عبادات معاملات وغیرہ سب سُنّت کے ضمن میں آتے ہیں

:سُنّت کا مفہوم

: سُنّت رسول اللہ ﷺکے اختیار کردہ اور ہدایت کردہ طرز عمل کو کہتے ہیں جس کو قرآن کریم نے اُسوہ کا نام دیا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

تم لوگوں کے لیے رسول اللہ ﷺکی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ (سورہ احزاب آیت:۲۱)

سُنّت کی اہمیت کو خود رسول اللہ ﷺنے ایک حدیث میں اس طرح ارشاد فرمایا : جس نے میری امت کے فساد کے وقت یعنی میری امت کے فساد کے زمانے میں میری سُنّت کو مضبوطی سے پکڑ لیا، اس پر عمل کیا،اس کے لیے ۱۰۰ شہیدوں کا ثواب ہے ۔ ایک اور موقع پر رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : جس نے میری سُنّت کو زندہ کیا،   اس نے گویا مجھے زندہ کیا۔

:حدیث و سُنّت کی شرعی حیثیت

شریعت اسلام کے چار بنیادی ماخذ یعنی قرآن ،حدیث،اجماع اور قیاس ہیں۔ ان چاروں میں حدیث و سُنّت کو دوسرا بنیادی ماخذ کا مقام حاصل ہے جو کہ قرآن کی تفسیر اور عملی تعبیر بھی ہے ۔ قرآن کریم میں بہت سے امور مثلا عبادات معاملات ،حلال و حرام میں مجمل اصول و قواعد بتائے گئے ہیں مثلا نماز کا حکم قرآن میں ہے لیکن نماز میں کتنی رکعت ہیں،نماز میں قیام،رکوع سجود، قومہ، سجدہ، جلسہ، قعدہ اور ان میں کیا پڑھنا ہے، نماز کے واجبات وغیرہ سب حدیث سے پتہ چلتا ہے ۔ روزے میں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں، الغرض تمام عبادات معاملات وغیرہ کی تفصیل احادیث سے حاصل ہوتی ہے۔

چنانچہ اپنے تمام امور کے متعلق ہدایات و احکامات اور اس کی مکمل تفصیل حدیث اور سُنّت سے حاصل ہوتی ہے اور ان امور کے متعلق جاننے کے لیے حیات طیبہ کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے ۔اس اعتبار سے حدیث و سُنّت کی اہمیت سے انکار کسی بھی ذرا ممکن نہیں اور جو شخص حدیث اور سُنّت کی دینی حیثیت سے  انکار کرتا ہے ، وہ درحقیقت ملحد اور منکر حدیث ہے ۔ اس بات پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ حدیث و سُنّت رسول صلی ﷺکی پیروی ہر مسلمان پر واجب اور ضروری ہے۔