سوال۱۔ چوکی دار نے ڈاک بنگلے کی چھت غائب ہونے کی کیا وجہ بیان کی؟
جواب: چوکی دار نے ڈاک بنگلے کی چھت غائب ہونے کی وجہ یہ بیان کی کہ ۰۵۹۱ ء میں جو سیلاب آیا تھا، اس میں اس بنگلے کی چھت بہہ گئی تھی۔
سوال۲۔ مصنف نے دیہات میں گھومنے کے شوق کی کیا وجہ بیان کی ہے؟
جواب: مصنف نے دیہات میں گھومنے کے شوق کی وجہ بیان کی ہے، کہ یہ اُن کی پیشہ ورانہ ذمہّ داریوں کا حصہ تھا۔ مصنف دراصل ضلع جھنگ کے ڈپٹی کمشنر تھے۔ اس لیے بحیر اطلاع دیے وہ مختلف دیہاتوں میں جایا کرتے تھے۔ تاکہ حقیقی صورتِ حال کا معائنہ اپنی آنکھوں سے کر سکے۔
سوال۳۔ مصنف کو گاؤں میں جو اصطبل نظر آیا، وہ دراصل کیا تھا؟
جواب: مصنف کو گاؤں میں جو اصطبل نظر آیا، وہ دراصل ضلع جھنگ کے ایک قصبے کا ایک اسپتال تھا۔ جو گاؤں کے سرکاری عملے کی نا اہلی اور اہل ِ علاقہ کی لاپرواہی کی وجہ سے اصطبل بنا ہوا تھا اور اس میں ڈاکٹر صاحب کی بھینس بندھی ہوئی تھی۔
سوال۴۔ مصنف نے اسپتال کے ”انڈور وارڈ“ کو کیسے پایا تھا؟
جواب: مصنف نے اسپتال کے ”انڈور وارڈ“ کوایک اصطبل کی صورت میں پایا تھا۔کیونکہ اُس میں غالباًڈاکٹر صاحب کی بھینس باندھی جاتی تھی اور ایک کونے میں تازہ گوبر کے نشانات تھے۔
سوال۵۔ گاؤں کے نمبردار کے بتانے ڈاکٹر صاحب کا کیا ردِّ عمل تھا؟
جواب: گاؤں کے نمبردار کے بتانے ڈاکٹر صاحب کا ردِّ عمل یہ تھاکہ وہ بے تحاشا بھاگ کر اپنے کواٹر میں چلے گئے اور کچھ دیر بعد بنیان کے اوپر شیروانی پہنے اور ہاتھ میں اسٹیتھو سکوپ لے کر برآمد ہوئے اور خالص افسرانہ لہجے میں مصنف کی تشریف آوری پر خوشی کا اظہار کیا۔
سوال۶۔ ڈاکٹر صاحب کس حلیے میں مریضوں کا معائنہ کر رہے تھے؟
جواب: ڈاکٹر صاحب دھوتی اور بنیان پہنے کرسی پر اکڑوں بیٹھے تھے اوراپنے گھٹنوں پر پرچیاں رکھے نسخے لکھ لکھ کر مریضوں کو دے رہے تھے۔اس حلیے میں مریضوں کا معائنہ کر رہے تھے۔