باب (10) نام دیو— مالی

  • Home
  • باب (10) نام دیو— مالی
Shape Image One

نام دیو— مالی

advanced divider

سوال۱۔نام دیو کس باغ میں مالی تھا؟

جواب: نام دیو حیدر آباد دکن کے مقبرہئ رابعہ درانی کے باغ میں مالی تھا۔کچھ عرصے کے بعد اُس کو شاہی باغ کا مالی بنادیا گیا۔

سوال۲۔مصنف کو نام دیو کی کون کونسی حرکتوں پر تعجب ہوا؟

جواب:   نام دیو حیدر آباد دکن کے مقبرہئ رابعہ درانی کے باغ میں مالی تھااور مقبرے کا باغ مصنف کی نگرانی میں تھا۔جب مصنف اپنے کمرے لکھتے لکھتے کبھی نظر اُٹھا کر دیکھتے تو نام دیو کی حرکتوں پر تعجب ہوتا۔ مثال کے طور پرنام دیو پودے کے سامنے بیٹھتا، پودے کو پانی دیتا، ہر رُخ سے مُڑ مُڑ کر دیکھتا۔ پھر اُلٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر پودے کا جائزہ لیتااور مسکرا کر خوش ہوتا۔ 

سوال۳۔مصنف نے نام دیو کی کونسی خوبیاں بیان کی ہیں؟

وہ پودوں سے ایسی سچی محبت کرتا،جیسے ماں بچوں سے کرتی ہے۔ 

اگر کسی پودے کو کیڑا لگ جاتا تو وہ بازار سے دوائیاں لاتا اور پودوں کی ایسی سیوا کرتا،جیسے ہمدرد اور نیک دل ڈاکٹر  مریضوں کی سیوا کرتا ہے۔

اس کو جڑی بوٹیوں کی شناخت ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اُس کو بچوں کے علاج میں بڑی مہارت حاصل ہو گئی تھی

وہ بہت سادہ مزاج اور بھولا بھالا تھا، ہر چھوٹے بڑے سے جھک کر ملتا۔

وہ لالچ،طمع اور انعام سے بالاتر ہو کر اپنا کام کرتا۔

سوال۴۔ پانی کی قلت بڑھی تو نام دیو نے کیا کیا؟

جواب:   جب حیدر آباد میں ایک سال بارشیں بہت کم ہوئی اور پانی کی قلت بڑھی تو نام دیو  دوردور سے ایک ایک گھڑا پانی کا سر بھر کر لاتا اور پودوں کو پلاتا۔ جب پانی کی قلت اور بڑھی تو اس نے راتوں کو بھی پانی لانا شروع کیا۔ پانی کیا تھا، آدھا کیچڑ آدھا پانی ،لیکن پودوں کے لیے  آبِ حیات تھا۔

سوال۵۔نام دیو کو بچوں کے کام میں کیسے مہارت حاصل ہوئی؟

جواب: نام دیو کو باغات میں رہتے رہتے  جڑی بوٹیوں اور اُن کی خاصیّت کی شناخت ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اُس کو بچوں کے علاج میں بڑی مہارت حاصل ہو گئی تھی۔