سوال۱۔ حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ زمانہ آغاز ِ وحی میں آپﷺ کو کن الفاظ میں تسلی دیتی تھیں؟
جواب: حضورپاکﷺ پر جب پہلی وحی نازل ہوئی تو حضرت خدیجہؓ آپﷺ کو ان الفاظ میں تسلی دیا کرتی تھیں:
خدا کی قسم! اللہ آپ کو کبھی غمگین نہ کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں۔ مقروضوں کا بار اُٹھاتے ہیں
غریبوں کی اعانت کرتے ہیں، مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں، حق کی حمایت کرتے ہیں، مصیبت
میں لوگوں کے کام آتے ہیں۔
سوال۲۔ حضرت علیؓ نے آپﷺ کے کیا اخلاق بیان فرمائے ہیں؟
جواب: حضرت علیؓ آپﷺ کے تربیت یافتہ تھے۔ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے اپنے بیٹے حضرت حسین ؓ سے حضور پاکﷺ کے اخلاق و عادات کے بارے میں فرمایا:
آپﷺ خندہ جبیں، نرم خُواور مہربان طبع تھے۔ آپ سخت مزاج اور تنگ دل نہ تھے۔
سوال۳۔ آپﷺ حضرت جریر بن عبداللہ کو دیکھ کر کیا کرتے تھے؟
جواب: حضرت جریر بن عبداللہ ؓ آپﷺ کے صحابی تھے۔ آپﷺ اُن کو دیکھ کر محبت سے مسکرایا کرتے تھے۔اُن کا بیان ہے کہ کبھی ایسا نہ ہوا کہ میں آپﷺ کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہو ہوں اور آپ ﷺ مسکرا نہ دیے ہوں۔
سوال ۴۔ آپﷺ کے اخلاق کے بارے میں حضرت ہند بن ابی ہالہ ؓ کیافرماتے ہیں؟
جواب: ہند بن ابی ہالہؓ جو آپﷺ کے آغوش پروردہ تھے۔وہ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نرم خُو تھے، سخت مزاج نہ تھے۔ کسی کی توہین روا نہ رکھتے تھے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اظہارِ تشکر فرماتے تھے۔ کھانا جس قسم کا سامنے آتا،تناول فرما دیتے اور برا بھلا نہ کہتے۔
سوال۵۔ حضرت عتبان بن مالک نے آپﷺ سے کیا درخواست کی؟
جواب:حضرت عتبان بن مالک اصحاب ِ بدر میں سے تھے۔ اُن کی بینائی میں فرق آ گیا تھا۔ اُنھوں نے آپﷺ سے درخواست کی میں اپنے محلے کی مسجد میں نماز پڑھتا ہوں،لیکن بارش ہو جاتی ہے تو مسجد تک جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے اگر آپ میرے گھر میں آکر نماز پڑھ لیتے تو میں اُس جگہ کو سجدہ گاہ بنا لیتا۔ لہٰذا آپﷺ نے اُن کی درخواست کو قبول فرمایا اور دوسرے دن اُن کے گھر جا کر دو رکعت نماز ادا کی۔