بابِ دوم:سبق نمبر 03، حدیث و سنت (حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات) مختصر سوالات کے جوابات

  • Home
  • بابِ دوم:سبق نمبر 03، حدیث و سنت (حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات) مختصر سوالات کے جوابات
Shape Image One

حدیث و سنت

advanced divider

:حدیث و سنت کا تعارف اور عملی زندگی پر اس کے اثرات

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کیجیے ۔

سوال۱

سُنّت سے کیا مراد ہے ؟  قرآن کریم کی روشنی میں تحریر کیجیے:

:جواب

:سُنّت سے مراد قرآن کریم کی روشنی میں

سُنّت کے لغوی معنی راستے اور طریقے کے آتے ہیں۔ اصطلاح شریعت میں سُنّت کے معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ اور ہدایت کردہ طریقے کے ہیں یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال ، افعال ، تقریرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق جمیلہ، عبادات، معاملات وغیرہ سب سُنّت کے ضمن میں آتے ہیں جس کو قرآن کریم نے اُسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دیا ہے ۔  ارشاد باری تعالی ہے :

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ موجود ہے ۔(سورہ احزاب آیت:۲۱)

ایک اور جگہ فرمایا گیا ہے :

قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ

آپ ﷺفرما دیجئے!اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو ، اللہ بھی تم سے محبت کرنے لگے گا ۔ (سورہ آل عمران  آیت:۳۱)

سوال۲

حدیث کے لغوی اور اصطلاحی معنی تحریر کیجئے

:جواب

:حدیث کے لغوی اور اصطلاحی معنی

حدیث کے لغوی معنی خبر ، بات چیت، گفتگو اور کلام کے آتے ہیں۔ اصطلاح شریعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول( فرمان)، فعل (عمل /کام)،  تقریر/ تصدیق کو حدیث کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے ارشاد فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے سن کر بیان کر دیا، وہ بھی حدیث ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام یا عمل کیا ، صحابہ کرامؓ نے اسے دیکھ کر بیان کر دیا، وہ بھی حدیث ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی صحابی نے کوئی بات ،کوئی کام یا کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خاموشی اختیار کی، صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم نے اسے بھی بیان کر دیا، اسے بھی حدیث کہتے ہیں۔

سوال۳

سُنّت کے لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہیں؟ تحریر کیجیے:

:جواب

:سنت کے لغوی اور اصطلاحی معنی

سنت کے لغوی معنی طریقہ راستہ کے ہیں۔  اصطلاح شریعت میں سُنّت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ  اور ہدایت کردہ طریقوں کو کہتے ہیں۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال /افعال ، تقریرات، عبادات، معاملات، اخلاق جمیلہ وغیرہ کے مجموعے کا نام سُنّت ہے جس پر عمل کرنا ہر مسلمان پر ضروری اور لازمی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے میری سنت کی اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی۔

سوال۴

اُسوہ کس زبان کا لفظ ہے اور اُس کے لغوی معنی کیا ہیں؟

:جواب

:اُسوہ اور اس کے لغوی معنی و مفہوم

اُسوہ عربی زبان کا لفظ ہے ۔ اُسوہ کے لغوی معنی مثال، نمونہ، لائق تقلید، لائق اتباع کے ہیں۔ اصطلاح میں اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو قرآن کریم میں امت کے لیے اسوہ حسنہ قرار دیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوے پر عمل کرنا لازمی قرار دیا ہے اور اُسے دنیا و اخرت کی کامیابی کا ذریعہ بھی بنایا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ (موجود) ہے۔ (سورہ احزاب آیت:۲۱)

سوال۵

 متنِ حدیث کسے کہتے ہیں؟

:جواب

:متن کے لغوی معنی

ایسی زمین کے ہیں جو سخت ہو ۔

:متنِ حدیث

راویوں یعنی صحابہ کرامؓ کے سلسلۂ سند کے مکمل ہونے کے بعد جو کلام اور الفاظ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یا فرمان فعل اور تقریر درج ہوتا ہے ، اسے متن حدیث کہتے ہیں مثلا امیر المومنین ابو حفص عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے روآیت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی اس نے نیت کی ہوتی ہے۔(صحیح بخاری) اس حدیث میں راویوں کے سلسلے کے بعد جو ارشاد نبوی ہے اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے  اس کو متن حدیث کہا جاتا ہے۔

سوال۶

سندِ حدیث کی تشریح کیجیے

:جواب

سند کے لغوی معنی سلسلہ اور سہارا کے آتے ہیں۔ اصطلاح حدیث میں سند سے مراد راویوں یا حدیث کو روآیت کرنے والے افراد کا وہ سلسلہ جو حدیث کے ابتدائی راوی -جس نے پہلے حدیث کو بیان کیا ہو – سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام گرامی تک پہنچا ہوا ہو ، اسے سند حدیث کہتے ہیں جس کے فورا بعد متن حدیث یعنی حدیث کے الفاظ ہوتے ہیں مثلا ہمیں ابو الیمان نے بتایا،  انہوں نے کہا، شعیب نے ہمیں بتایا،  انہوں نے کہا،  ہمیں ابو زناد نے اعرج سے، انہوں نے ابو ہریرہ سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے والد اور اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں (الحدیث)  اس حدیث میں پہلے راوی ابو الیمان سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک کے سلسلے کو سندِ حدیث کہتے ہیں۔

سوال۷

راوی سے کیا مراد ہے ؟ وضاحت کیجئے

:جواب

:راوی کے معنی اور مفہوم

:  راوی کے لغوی معنی کسی واقعہ، بات یا خبر کو بیان کرنے والے شخص کے آتے ہیں۔  اصطلاح حدیث میں راوی ایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اقوال و افعال، تقریر اور واقعات کو بیان کرنے والا ہو مثلا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روآیت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا، اللہ اس پر ۱۰ رحمتیں نازل فرمائے گا (مسلم)  اس حدیث کے راوی (روایت بیان کرنے والے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔

سوال۸

حدیث جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس کے لیے ۱۰۰ شہیدوں کا ثواب ہے کی وضاحت کیجئے 

:جواب

:حدیث کی وضاحت

اس حدیث میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھاما یعنی اس پر عمل کیا اس کے لیے ۱۰۰شہیدوں کا ثواب ہے  اس حدیث میں جو فضیلت بیان کی گئی ہے وہ امت کے فساد کے وقت سُنّت پر عمل کرنے والے کے لیے ہے ۔ جس وقت امت میں گناہوں، بدعات اور جہالت کا رواج عام ہو،  ایسے وقت میں سُنّت پر عمل کرنا اور ایسی سنتوں کو زندہ کرنا جو لوگ چھوڑ چکے ہوں۔